Wednesday 8 May 2013

بے خودی بے سبب نہیں غالب

ا سلام علیکم 
پچھلے کچھ دن کافی مصروفیت میں گزرے کے اخبار پڑھ سکا نہ ٹی وی دیکھ سکا اور حد تو یہ ہے کہ ٹویٹر پر بھی جانا کافی کم ہو گیا. کل ٹی وی کافی دن بعد دیکھا اور آج اخبار پڑھا تو ہر طرف ایک ہی قسم کی خبریں تیرتی نظر آئیں ایسا محسوس ہوا جیسے تمام میڈیا ایک مخصوص سیاسی جماعت کی کردار کشی میں مصروف ہے اور یہ بات تو آپ لوگ مجھ سے بہتر جانتے ہیں کہ جب میڈیا کسی کی کردار کشی کا ارادہ کر لے تو اس کی اچھاہیوں کو بھی اس ترھا سے پیش کرتا ہے کے دیکھنے والا اس شخص سے نفرت کرنے لگے. اخبارات میں اس کے ٢ صفحات پہ مشتمل بیان میں سے ایسی ستر کو سرخی بنایا جاتا ہے جو کمزور ہو اور اس سارے  بیان کہ اثر کو یکسر تبدیل کر دے . یہ تو تھا میڈیا کا اس ایک جماعت کہ ساتھ سلوک میری حیرانی صرف میڈیا کی وجہ سے نہ تھی کیوں کہ جب میں نے مختلف جماعتوں کہ بیانات پی غور کرنا شروع کیا تو پتا چلا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کا موضوع  بھی اسی ایک جماعت کی کردار کشی ہی ہے جلسہ چاہے پرویز الہی کرے یا رحمان ملک نشانہ ایک ہی ہے بیان چاہے عمران خان دے یا الطاف حسین نشانہ ایک ہی ہے . یعنی یہ تو کچھ یوں بات سمتی گئی کے مذکورہ بالا جماعت جو سب کے نشانے پہ ہے اس کے مخالفین سب یکجان ہو چکے ہیں اور یکجان بھی ایسے کہ ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں اگلتے . میڈیا اور یہ تمام سیاسی جماعتیں آخر کیسے ایک ہی جماعت سے نالاں ہیں اور اسکے خلاف صف بندھے کھڑی ہیں اسکا جواب میں تو ڈھونڈنے سے قاصر ہوں اگر آپ کو اسکا کچھ جواب مل جیے تو مجھے ضرور آگاہ کیجئے گا فلحال تو میں غالب کا شیر پڑھنے پے مجبور ہوں 

بے خودی بے سبب نہیں غالب 
کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے 

Thursday 7 February 2013

افتتاح

ا سلام و علیکم 
یوں تو اپنے بلاگ کے زرئے میں پہلے بھی اس قوم کی غیرت کو جگانے کی کوشش کرتا رہا ہوں مگر انگریزی میں مہارت نہ ہونے کی وجہ سے اپنے خیالات کا برملا اظہر نہیں کر پاتا تھا .. لیکن اب امید ہے کے میں اپنے نظریات کو لفظوں میں سہی طریقے سے ڈھال سکون گا .. آپ لوگوں سے بس اتنی سی گزارش ہے کے اپنے کمنٹس کے ذرے میری تصحی کرتے رہئیے گا 
شکریہ 
آپ کی دعاؤں کا طلبگار 
@WaCaS