Friday 4 July 2014

بندر یا انسان



نہ ہمیں پچاس ہزار پاکستانیوں کا قتل متحد کر سکتا ہے نہ ہی اُن معصوموں کے قاتلوں خلاف کیا جانے والا آپریشن۔ ہم بندر ہیں سیاستدانوں کی ڈگڈی پہ ناچنے والے بندر، ہمارے سیاسی لیڈر جیسے چاہتے ہیں ہمیں نچاتے ہیں، کوئی کینیڈا سے بیٹھ کے اپنے پاکستانی گھر کی حفاظت کے لئیے ہماری قربانی لیتا ہے تو کوئی لندن میں بیٹھ کر اپنے گرفتار ہونے پہ ہم سے ہماری ہی گاڑیاں جلواتا ہے، کوئی بنی گالا کے محل میں بیٹھ کر ہمارے پیسے سے بنے ہوئے ہسپتال کو ہمارے اوپر حکمرانی کے لئیے کیش کروانا چاہتا ہے اور اپنی سیاست کی غلازت ہماری زبانوں پہ ایسی رواں کرتا ہے کہ ہم اپنے بھائی باپ یا دوست کو سیاسی اختلاف کی بنا پر گالیاں دینے سے نہیں کتراتے ۔تو کوئی رائےونڈ کی سلطنت میں بیٹھا پہلے ہمارے ہاتھوں ہماری گاڑیوں کے شیشے تڑواتا ہے اور بعد میں ہمیں ہی جیل میں بھی ڈلواتا ہے۔ کوئی کالاباغ ڈیم کے نقصانات ِگنوا کر اپنے مخالفین کے مضبوط ہونے کا راستہ ہمارے زرئیے روکتا ہے۔ کوئی ہمیں سندھ فیسٹیول کے ناچ گانوں میں لگا کر ہمارے بچوں کو تھر میں بھوکا مرنے کے لئیے چھوڑ دیتا ہے۔ اور ان سب میں سے جسکا جب دل چاہے پورے ملک میں ہم سے فسادات کرواتا ہے اور اُن فسادات میں ہمارا سامان ہمارے ہاتھوں ہی جلواتا ہے۔ 

غرض یہ کہ سب سیاسی مداری ہمیں گروہوں میں بانٹ کر خوب اچھے طریقے سے نچاتے ہیں اور یہاں کہانی ختم نہیں ہوتی یہ سب تو سیاسی مداری تھے ِان سے بھی زیادہ ماہر تو وردی والے مداری ہیں جو ہم سے دن سلیوٹ بھی لگواتے ہیں، ہم سے فوج کی شان میں قصیدے بھی پڑھواتے ہیں، اپنے مفاد کے لئیے ہمارے ذہنوں میں اپنی مرضی کی رائے بھی گھساتے ہیں اگر کوئی انکار کرے تو ہمارے ہی منہ سے اُسے غدّار کا تمغہ بھی دلواتے ہیں، ہم پر فاسفورس بم بھی برساتے ہیں اور ڈالروں کے عوض ہماری بہن بیٹیوں کو امریکا کے ہاتھ بیچتے بھی ہیں۔ ہمارے قومی لیڈر قائدِاعظم کی بہن کو ہمارے زباں سے ہی غدّار کہلواتے ہیں۔ ملک کو دو لخت کر کہ بھی سب سے بڑے محبّ ِوطن بنتے ہیں۔ اور ہم جتنا بھی انکے حق میں نعرے لگا لیں، جتنی بھی ان سے محبت جتا لیں رہیں گے ہم اِن کی نظر میں وہی بلڈی سولین۔

آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ جتنی محبت ہمیں اپنے اِن مداریوں سے ہے اور جتنی مہنت ہم اِنکو خوش رکھنے کے لئیے کرتے ہیں اگر اس سے آدھی بھی ہم اللہ کی طرف موڑ لیں تو ہم بندر نہیں رہیں گے اور اِس زندگی کے بعد جو نہ ختم ہونے والی زندگی ہے وہاں عزّت ہمارا مقدّر ہو گی۔ اپنی تمام تر طاقتوں کو اپنے سیاسی یا باوردی مداریوں سے ہٹا کر اللہ کی راہ میں لگا کر دیکھئیے، اس دنیا میں بھی سکون ملے گا اور اگلی دنیا کا سکون تو لازمی ہے، کیونکہ اسکا وعدہ تو اللہ نے کیا ہے اور بے شک اللہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

کوئی غلطی کوتاہی ہوئی ہو تو معاف کیجئیے گا۔ املاح کی غلطیوں کی ضرور نشاندہی کیجئیے گا تاکے میں انہیں درست کر سکوں۔


Twitter: @Wacas
Email: gheratjagao@gmail.com