Saturday 21 June 2014

عزت



السلامُ علئیکم دوستو!
آج کی تحریر خواتین کو ڈیڈیکیٹڈ ہے۔ ہمارے معاشرے میں خواتین کی عزت کرنے کا ڈھونگ تو بہت سے لوگ کرتے ہیں مگر حقیقت تھوڑی مختلف ہے۔ در اصل ہم صرف اُس عورت کی عزت کرتے ہیں جو یا ہماراے خاندان کی ہو یا ہمارے فرقے کی ہو یا کم از کم جس سے ھماری سیاسی وابستگی ہو۔ اگر کوئی عورت اُزبک ہو اور حاملہ ہو اور ہماری فوج اُسے نہتّہ ہونے کے باوجود گولیوں سے چھلنی کر دے تو ہم شور نہیں مچائیں گے، اگر کوئی عورت کسی مولوی نے مدرسّے میں محصور کر رکھی ہو اور ہماری فوج اُسے فاسفورس بم سے اُڑا دے تب بھی ہم فوج کی حوصلہ افضائی کریں گے، ہاں البتّہ وہ عورت ایک ایسے شخص کے گھر سے ناجائز تجاوزات ہٹانے والی پولیس سے جھڑپ میں ماری جائے جو خود کینیڈا میں بیٹھا ہو اور عورتوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا ہو تو ہم آسمان سر پر ضرور اُٹھائیں گے۔ خود بازار میں پھرنے والی ہر لڑکی کا تفصیلی جائزہ لے کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں گے لیکن اگر کوئی مخالف سیاسی پارٹی کا سپورٹر ہماری پارٹی کی خواتیں کے بارے میں ایسی بات کرے گا تو اُسے گھٹیا سوچ کا طعنہ دے کر اُس کے خلاف نعرے لگائیں گے، ہم خود مخالف سیاسی جماعت کی خواتین کے ساتھ دست درازی کریں گے مگر اپنی پارٹی کی خواتین کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں سُنیں گے۔ خود مخالفین کی بہن بیٹی پہ دن رات کیچڑ اُچھالیں گے مگر اپنی خواتین کو کوئی دیکھے تو اُس کی آنکھیں نکال لیں گے۔ اِن تمام اصولوں کی روشنی میں ہمیں خروٹ آباد، لال مسجد اور ہر روز کراچی میں مرنے والی خواتین پر کوئی افسوس نہیں، ہم صرف اُن خواتین کی موت پر افسردہ ہیں جن کی لعشوں پر ہم سیاست کر سکیں۔ ہم خواتین کی بہت عزت کرتے ہیں اور ایسے ہی ہمیشہ کرتے رہیں گے۔


Twitter: @wacas