Sunday 16 March 2014

آگ لگا دو !!

السلام علیکم !

لاڑکانہ میں مندر کے جلایے جانے کے  واقعہ کی خبر پڑھ کر نہایت افسوس ہوا. اس واقعہ کے پیچھے کونسے عوامل کار فرما تھے یہ تو فیصلہ کرنا مشکل ہے مگر عوام نے جس غیر مہذبانہ رویے کا اظہار کیا وہ تکلیف دہ اور اسلام کی اصل تعلیمات سے دوری کی ایک واضح مثال ہے. جنوبی ایشیا کے لوگ ہمیشہ سے ہے جذباتی واقعے ہوے ہیں، اور اکثر شیطانی سوچ کے مالک لوگ انکے جذبات کو ہوا دے کر اپنے ناپاک مقاصد حاصل کرتے آئے ہیں. اس میں مذہب کی بھی تخصیص نہیں ہیں، کبھی بھارت میں الیکشن جیتنے کے لیے ہندو عوام کو بھڑکا کر مسلمانوں پر تشدد کروایا جاتا ہے کبھی پاکستان میں اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے مسلمانوں کے جذبات کو ہوا دے کر غیر مسلم اقلیتوں کی عبادتگاہوں کو نشانہ بنوایا جاتا ہے. ایسے حالات میں میڈیا جلتی پے تیل کا کم کرتا ہے جبکے میڈیا کو اپنا پیشاوارانہ کردار ادا کرتے ہوے ایسی جذباتی کو ٹھنڈا کرنا چاہئیے مگر میڈیا صرف پیسے کی پیچھے بھاگنے کی دوڑ میں جذبات کو مزید ہوا دیتا نظر آتا ہے . 

لاڑکانہ کے واقعے کے بارے میں یوں تو سبھی غمگین ہیں مگر حیرت ان لبرلز پر ہوتی ہے جو اس واقعے سے یہ ثابت کرنے پے تلے ہیں کہ اسلام کی تعلیمات میں خدا نخواستہ ایسی کوئی کمی ہے جس سے یہ واقعہ رونما ہوا. یہ لبرلز آپکو کبھی بھی ایسے موقع پر نظر نہیں آئیں گے جہاں ظلم اسلام پے ہوا ہو گا، وہاں انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے مندرجہ ذیل کچھ واقعات کے لنکس ہیں جنکا ذکر آپنے کبھی کسی لبرل کے قلم سے نہیں پڑھا ہو گا:

http://www.telegraph.co.uk/news/worldnews/northamerica/usa/9457333/US-mosque-burned-to-ground.html
http://acerbicarushan103.blogspot.com/2013/05/burn-every-mosque-in-arusha-to-ground.html
http://4.bp.blogspot.com/-rhr9se2xmoQ/UZ3dzIiuQnI/AAAAAAAABSg/Y_kXY2AK6mU/s1600/b10.jpg
http://bossip.com/623900/hi-haters-missouri-mosque-burns-to-the-ground-in-a-fire-where-arson-is-suspected-again/
http://hlaoo1980.blogspot.com/2013/05/lashio-mosque-and-madrassa-burning-by.html

اس پوسٹ کا مقصد لاڑکانہ کے واقعے کو سپورٹ کرنا ہر گز نہیں ہے. یہاں میرا مقصد ایسے ہر واقعے کی مذمّت کرنا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب کے خلاف ہوا ہو، اور عوام میں یہ شعور اجاگر کرنا ہے کے اسلام کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو یوں جلانے یا نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا مگر جب ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو ہمیں ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہئیے چاہے وہ ظلم کسی ہندو پے ہوا ہو یا کسی عیسائی پہ ہوا ہو یا پھر کسی مسلمان پہ، ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوے مذہبی تخصیص رکھنا صرف مںافقوں کا وطیرہ ہے. یاد رہے کے ظالم کا کوئی مذہب نئی ہوتا، کیوں کہ کوئی بھی مذہب ظلم کی تعلیم نہیں دیتا، یہ ہم لوگ ہی ہیں جو ظلم کرنے کے بہانے تلاش کر لیتے ہیں جسکی مثال برما میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم ہیں، بدھ مذہب میں جوتا تک پہننا منع ہے تاکے کیڑے پاؤں تلے آ کر مر نہ جائیں مگر بظاھر اس مذہب کو ماننے والوں نے انسانوں کو پیروں تلے روند دیا، تو کیا ہم بدھ مت کو مورد الزام ٹھہرا سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں. جو ظلم انہوں نے کیا وہ انکے مذہب کی تعلیم نہیں ہے، یہ انکی ذاتی نفرت اور جہالت ہے جو انھیں ایسا کرنے پر مجبور کرتی ہے . 

الله سے یہ دعا مانگتے ہوے اس مضمون کا اختتام کرتا ہوں کہ "یا الله ہمیں تحمل مزاجی عطا فرما اور اسلام کے صحیح راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما " آمین 

اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجئے گا .

ای میل :gheratjagao@gmail.com
ٹویٹر :@wacas