Friday 30 January 2015

تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو!



السلام علئیکم دوستو!
کچھ عرصہ پہلے ایک کالم پڑھا، نہایت ہی محترم صحافی نے تیل کی گرتی ہوئی قیمت کا جائیزہ لیا اور کالم تحریر کر دیا، موصوف نے لکھا کی ایک بیرل میں ایک سو ساتھ لٹر تیل ہوتا ہے، جس حساب سے ایک لٹر تیل سینتیس روپے کا ہونا چاہئیے، اور حکومت اب بھی لگ بھگ اسی روپے لٹر تیل بیچ رہی ہے، کالم پڑھتے پڑھتے ہنسی آ گئی، کیونکہ موصوف یہ بھول گئے کے سینتیس روپے قیمت خام تیل کی ہے، پٹرول کی نہیں، خیر انکا مقصد حکومت پر تنقید تھا سو انہوں نے کر ڈالی۔
پچھلے ایک برس میں حکومت پیٹرول کی قیمت کو ایک سو دس روپے فی لیٹر سے اٹھتر روپے فی لیٹر تک لے آئی ہے، اور اگلے ایک دو روز میں مزید دس روپے کم کرنے کا سوچ رہی ہے، مگر چند تنقید برائے تسکینِ انا کے شوقین افراد ابھی بھی اس حکومتی اقدام کو حکومتی مجبوری گرداننے میں مصروف نظر آتے ہیں. تیل کی قیمت کا عالمی منڈی اور پاکستان میں گرنا اس میں کیا تعلق ہے آئیے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک بیرل خام تیل کی قیمت سن دو ہزار میں پچیس سو تیس روپے تھی جو سن دو ہزار ایک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے حادثے پر پندرہ سو روپے فی بیرل رہ گئی اس کے بر عکس پاکستان میں فی لٹر پیٹرول چالیس روپے سے بڑھ کر سینتالیس روپے فی لٹر ہو گیا، تیل کی عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ آتے رہے مگر پاکستان میں صرف چڑھاؤ ہی دیکھنے میں آیا قیمت کو اترتے دیکھنے کی حسرت ہی رہی، حکومت بدلی ڈکٹیٹر صاحب گئے اور پاکستان میں ایک نئے جمہوری دور کا آغاز ہوا، مگر تیل کی قیمتوں کو شاید جمہوریت پسند نہ آئی اس لئیے عالمی منڈی اور پاکستان دونو جگہ تیل کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا، جمہوری حکومت نے پانچ سال پورے کئیے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری حکومت کو احسن طریقے سے اختیارات منتقل کر دئیے، اِس حکومت کو بھی سابقہ حکومت کی طرح لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی اور مہنگائی جیسے امتحانات کا سامنا کرنا پڑا، لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی پہ بات یہاں لمبی ہو جائے گی سو اپنے موضوع پر واپس آتے ہیں جو تھا تیل کی قیمت، دو ہزار چوداہ کے اوائل میں خام تیل کی فی بیرل قیمت تھی دس ہزار ایک سو روپے، اور پاکستان میں فی لٹر پیٹرول کی قیمت ایک سو دس روپے تھی، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت گرنا شروع ہوئی تو حکومت نے اسکے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے واسطے پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا، جو آج سے پہلے کبھی دیکھنے میں کم ہی آیا ہو گا، پچھلے ماہ جب عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت کم ہو کر ساڑھے پانچ ہزار روپے فی بیرل پر آئی تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کم ہو کر اٹھتر روپے فی لٹر پر آ گئی، اب عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت لگ بھگ ساڑھے چار ہزار روپے فی بیرل پر آ گئی ہے اور حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں دس روپے فی لیٹر کمی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جس سے پاکستان دنیا میں سستا ترین پیٹرول بیچنے میں پچیسویں نمبر پر آ گیا ہے۔ اس گرتی ہوئی پیٹرول کی قیمت سے مہنگائی میں مزید کمی ہو گی۔ جیسے مثال کے طور پر فیصل آباد سے لاہور کے بس کرائے میں قریباً پینتیس فیصد کمی ہو چکی ہے، اسی طرح چاول کی قیمت میں پچیس فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ بات تو سچ ہے کے حکومت نے تیل کی قیمت میں کمی عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمت کو دیکھ کر کی مگر اس حقیقت سے بھی نظریں نہیں چُرائی جا سکتیں کے عالمی منڈی میں تیل پہلے بھی بہت مرتبہ سستا ہوا مگر اسکا فائدہ عوام تک پہلی مرتبہ پہنچ رہا ہے۔ تو ایسے میں ہمیں حکومت پر بے جا تنقید نہیں کرنی چاہئیے اور اس حکومتی اقدام کو سراہنا چاہئیے، تنقید ہی کرنا مقصود ہے تو اور کسی موضوع پر کر لیجئیے۔
آپکی قیمتی رائے کا انتظار رہے گا، وقت دینے کا شکریہ، اللہ حافظ

ٹویٹر:
@wacas
ای۔میل:  
gheratjagao@gmail.com