Friday 9 May 2014

میرے ملک کا وقار



السلام علئیکم قارئین!
آج میں آپکو اپنی ایک کہانی سناتا ہوں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں سکول میں پڑھا کرتا تھا، حسب معمول اکثر گھر پہ جب کوئی مہمان آتا تو مجھ سے پوچھا کرتا تھا کہ بڑے ہو کر کیا بنو گے اور میں جھٹ سے جواب دیتا تھا کہ فوجی بنوں گا، دشمن کہ فوجیوں کو ماروں گا۔ ۲۳ مارچ کی پریڈ دیکھنا پورے سال کا سب سے دلچسپ موقعہ ہوتا تھا۔ لبّ لباب یہ کہ فوج کی جتنی عذت تھی دل میں شاید اپنے اساتذہ کی بھی نہ ہو۔ سکول ختم ہوا کالج میں قدم رکھا تو کچھ عرصہ میں ہی جنرل مشرف نے مارشل لأ لگا دیا، شروع میں تو کم عقلی کہ باعث سمجھ ہی نہ آئی کہ یہ اچھا ہوا یا بُرا لیکن جیسے جیسے عقل کہ در وا ہؤے تو سمجھ آئی کہ ملک کہ ساتھ کیا ذیادتی ہو رہی ہے۔ جب کالج ختم ہونے کو تھا تو ابّا جان نے پوچھا کے فوج میں جانے کی تیاری ہے نہ؟ میں نے جواب دیا کہ میرا فوج سے کسی قسم کا کوئی لگاؤ نہیں رہا۔ میرے دل میں فوج کی جو عذت تھی وہ مشرف نے معدوم کر دی، وقت گزرتا گیا اور جرنیلوں کا جھوٹا وقار آشکار ہوتا گیا، کیانی صاحب کا دور آیا تو کچھ امّید بندھی مگر صلالہ چیکپوسٹ پر امریکی حملے کا واقعہ پیش آگیا جس کہ جواب میں کیانی صاحب نے نیٹو سپلائی رکوا دی، کچھ مہینے گزرے نیٹو سپلائی بحال ہو گئی اور ساتھ ہی امریکہ نے تابڑ توڑ ڈرون اٹیک کئیے جس میں چند مبئینہ دھشتگرد جب کہ بیشمار معصوم لوگ شہید ہو گئے نظریں ایک بار پھر کیانی صاحب کی طرف اُٹھیں کہ شاید اب بھی کوئی سپلائی بندش کا فیصلہ سامنے آئے مگر کیوںکہ اِس مرتبہ مرنے والے بیفاعدہ سولین تھے تو سپلائی بندش ضروری نہیں سمجھی گئی۔
اِن واقعات اور اِن جیسے سینکڑوں واقعات جن کا اگر ذکر کیا جائے تو ۵۰۰ صفحات کی کتاب با آسانی مرتّب کی جا سکتی ہے ایوب کا فاطمہ جناح کو غدّار ثابت کرنا، جنرل یحئیٰ کا ۷۱ کی جنگ کا کارنامہ، ضیاؑ کے بیشمار کارنامے جس میں ایم قیو ایم کا قیام، ڈالروں کے لئے طالبان کا قیام، مشرف کا ڈالروں کے لئیے امریکہ کو اڈّوں کا فراہم کرنا، اپنے ملک کے بیشمار لوگوں کو امریکہ کے ھاتھ فروخت کرنا اور ایسے بیشمار واقعات ہیں جن سے فوج کی عذت مجھ جیسوں کے دل میں کم ہو گئی مگر ہماری فوج ابھی بھی اِن واقعات پر فخر کرتی ہے اور اُن کی نظر میں فوج کا وقار صرف کسی جنرل کو اُسکے جرم کی سزا دینے سے ہی مجروح ہوتا ہے۔
یہاں ایک بات کا ذکر کرنا میں ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ فوج جو سرحدوں کی حفاظت میں مصروف ہے اُس سے ہمیں ضرور پیار ہے مگر اِن جرنیلوں سے نہیں جواِس ملک کو اپنی جاگیر اور تمام سولیئنز کو اپنی رعایہ سمجھتے ہیں۔
فوجوں کا وقار ملک کی حفاظت کر کے بلند ہوتا ہے ملک پر حکومت کر کے نہیں۔

اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئیے گا
 @wacas :twitter

2 comments:

  1. کافی اچھا لکھا اور موضوع پر رہے. اور لکھیئے گا. :)
    میرے خیال میں لوگوں کو یہ بات سمجھ آنی چاہیئے کہ جب فوج پر تتنقید ہوتی ہے تو ان جرنیلوں پر ہوتی ہے جو آبپارہ میں بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں. بارڈر پر کھڑے جوان پر تنقید نہیں ہوتی. ان کا تو بس بہانہ ہے. ورنہ اگر انکا مورالان چچھوٹی سے تنقیدوں سے گر جاتا ہے تو پھر دشمن کی بندوقوں کا سامنا کیسے کریں گے؟ بہرحال آپ اکیلے نہیں ہیں جنکو بچپن میں فوج میں جانے کا شوق تھا اور اسکی ذمہداری ہماری کتابوں ہیں جن میں جھوٹ اور تاریخ کو مسخ کرکے بیان کیا گیا ہے. اور اب وقت آگیا ہے کہ فوجی جرنیل وہ کریں جو انکا کام ہے اور عوامی منتخب نمایندے ملک چلائیں. اگر فوج نے اپنی روش نا بدلی تو جو باقی تھوڑی بہت جو عزت رہ گئ ہے وہ بھی نہیں رہے گی اور پھر وہ وقت آئے گا جب پورے ملک میں یہ نعرے لگیں گے
    فوج کا جو یار ہے غدار ہے.

    ReplyDelete
    Replies
    1. حوصلہ افضائی کا شکریہ

      Delete