Wednesday 5 August 2015

غلط فہمی



چند برس پہلے کی بات ہے، ایک پیٹرولیم کمپنی میں نوکری کیا کرتا تھا میں، کمپنی نے دنیا بھر سے پانچ ہزار ملازمین کو ڈاؤن سائزنگ کے نام پر نکال باہر کیا، ان پانچ ہزار میں سے ایک نام میرا بھی تھا، ایک دو ماہ نوکری کی تلاش کی مگر بے سود رہی۔ ایسے میں ایک دوست کی جانب سے افغانستان میں نوکری کی پیشکش ہوئی، ایک مہینہ سوچ بچار کی کے جایا جائے یا اپنے دیس کی خاک ہی چھانی جائے، خرچے دن بہ دن بڑھ رہے تھے اور آمدن تھی ہی نہیں، جب بچت کے پیسے بھی ختم ہونے کو آئے تو آخر با دل نہ خواستہ افغانستان کے سفر کا فیصلہ کر لیا۔ ویزا ایپلائی کرنے اور افغانستان جانے کے درمیان جو چند دن تھے اس میں بہت سے لوگوں کی سنائی ہوئی باتیں اور ٹی وی کی اکثر خبریں ذہن میں گردش کرنے لگیں، وہ مولانا حضرات بھی یاد آئے جو یہ کہہ کر افغان بمقابلہ امریکہ جہاد کے لئیے چندہ اکٹھا کرتے ہوئے یہی منفی پراپوگنڈا استعمال کرتے رہے کے طالبان در اصل اسلام کے مجاہد ہیں جو ایک طرف تو یہود و نصاریٰ کی فوج سے نبرد آزما ہیں دوسری جانب شمالی اتحاد کے شعیہ لوگوں کے خلاف بھی جہاد کر رہے ہیں۔ ٹی وی کی خبروں اور لوگوں کی باتوں سے ذہن میں ایک تصویر یہ بنی کہ وہاں جاتے ہی ہر طرف جنگ کا منظر ہو گا، کہیں راکٹ لانچر تو کہیں مزائیل چل رہے ہوں گے۔ خیر دل کو مضبوط کیا اور آخر ایک دن اسلام آباد سے کابل جا پہنچا۔ کابل پہنچتے ہی ایک آدھ دن میں جو جنگ کا منظر ذہن میں تھا وہ غلط ثابت ہوا تو کچھ حوصلہ ہوا۔ افغانستان میں میرا قیام لگ بھگ دو سال رہا، سنے سنائے سارے قصوں کی تصدیق کرنا بہت اہم تھا میرے لیے اس لیے جہاں بھی بیٹھتا تو مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والوں سے سوالات کرتا رہتا، یہاں تک جو باتیں پاکستان سے میں ذہن میں بھر کر نکلا تھا کم و بیش سب ہی غلط ثابت ہوئیں، اور آج کی اس تحریر کا مقصد ان چند غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

پہلی غلط فہمی: شمالی اتحاد شعیہ مسلک کا گروہ ہے
شمالہ اتحاد میں اکثریت سنی افراد کی ہے، شمالی اتحاد طالبان کے خلاف اس وقت بنا جب طالبان اقتدار کی جنگ لڑ رہے تھے، شمالی اتحاد کا ایک حصہ تاجک لوگوں کا تھا جو احمد شاہ مسعود کی سربراہی میں لڑ رہا تھا اور دوسرا حصہ ازبک لوگوں کا تھا جو جنرل رشید دوستم کی سربراہی میں تھا اور دونوں حصوں میں اکثریت سنیوں کی تھی۔

دوسری غلط فہمی: طالبان اسلام کے لئیے جہاد کرتے ہوئے اکٹھے ہوئے
روس کے خلاف جہاد میں سب گروہ اکٹھے تھے اور طلبان نہیں مجاہدین کے نام سے جانے جاتے تھے، طالبان نے آغاز اپنی جنگ کا اقتدار کے لئیے کیا، روس کے جانے کے بعد، سمالی اتحاد کے خلاف جنگ لڑتے رہے جب تک حکومت پر قابض نہ ہو گئے، اس جنگ میں مخالفین کی عورتوں اور بچوں تک کو قتل کیا طالبان نے، اور یہ گھٹیا کام دونو جانب سے کیا گیا، شمالی اتحاد نے بھی جہاں موقع ملا طالبان کے عورتوں بچوں کو قتل کیا۔

تیسری غلط فہمی:  طالبان کے دورِ حکومت سے عوام ناخوش تھی
طالبان کا قابض ہونے کا طریقہ یقیناً جابرانا اور غلط تھا مگر انکے دورِ حکومت کی تعریف انکے اکثر مخالفین بھی کرتے ہیں، عدل و انصاف تھا، چوری ڈاکہ تقریباً نہ ہونے کے برابر تھا، جہاں تک بات ہیروئن کی سمگلنگ کی ہے یہ ایک بڑی خرابی ضرور موجود تھی جسکی بنیاد سی آئی اے نے ڈالی روس مخالف جنگ کے لئیے کیش فلو وافر رکھنے واسطے۔

چوتھی غلط فہمی: افغانستان میں تمام دھماکوں اور اغوا برائے تاوان کے پیچھے طالبان کا ہاتھ ہے
طالبان امریکہ مخالف جنگ میں بہت سی کاروائیاں کرتے ہیں مگر ایسی تمام واقعات کی ذمے داری صرف طالبان پر نہیں ڈالی جا سکتی، تیس فیصد واقعات ایسے چھوٹے گروہ کرواتے ہیں جو طالبان کے نام کی بنی ہوئی دہشت کا ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور اکثر اٹھاتے بھی ہیں۔

پانچویں غلط فہمی: افغانستان میں ہر وقت جنگ جاری ہے
افغانستان میں گوریلا وار چل رہی ہے مگر ہر وقت ہر جگہ جنگ نہیں ہو رہی، عمومی طور پر بڑے شہروں میں لوگ پُرامن زندگی گزار رہے ہیں۔

 یہ تھیں وہ چند غلط فہمیاں جو افغانستان پہنچنے سے پہلے میرے ذہن میں تھیں اور بعد میں دور ہوئیں۔ یہ میرا وہ ناقص علم تھا جو میں نے دو سال افغانستان گزارنے اور اسکے سولہ صوبے گھومنے کے بعد حاصل کیا۔ ابھی بہت سی باتیں اس لئیے چھوڑے جا رہا ہوں کہ ایک بے فائدہ بحث کو جنم دیں گی اور شاید کچھ لوگوں کے جذبات بھی مجروح ہو جائیں۔ 
اپنی رائے سے نوازیے گا 
ولسلام

No comments:

Post a Comment